QUIZ NO. 21
SEE
THE
PIC
AND
ANSWER
اس مقام کا
مسجد قبا سے ایک گہرا تعلق ہے
فرام دی ڈسک آف
خاکروب حرمین الشریفین
وسیم احمد صدیقی خاکی
...پاینر--- ویب سائٹ--- "اہلا
O3OO-9207471 [پاکستان]
---------------------------------------------------------------
FIRST the question given in urdu then in english
======================================
سوال
گو کہ یہ مقام مبارک مکّہ المکرمہ سے قریب ہے مگر اس کا مدینہ المنوره میں
موجود اسلام کے پہلی مسجد "مسجد قبا " سے ایک گہرا تعلق ہے -
یہ مقام اپنی ذاتی حیثیت میں بھی ایک خاص تاریخی مقام کی حیثیت رکھتا ہے
اور اس کے بارے میں شاید ہی کوئی مسلمان ہو جس کو کوئی علم نہ ہو --.
اسلامی تاریخ کا یہ ایک نہایت اہم جھروکہ ہے -
مکّہ سے تھوڑے فاصلے پر ہونے کے باوجود حج اور عمرے کے زائرین مناسب
رہنمائی نہ ہونے کی وجہہ سے اس کی زیارت سے محروم رہتے ہیں -
اپ یہ بتا دیں:-
١- یہ کونسا تاریخی مقام ہے ؟ اور
٢ - اس کا مسجد قبا سے کیا تعلق ہے ؟
اور
ہاںپھر اپ کے پاس ایسی لاتعداد تصاویر اور معلومات کے
لیے
وسیم کی ویب "اہلا" تو ہے نا -
CLICK
http://www.ahlanpk.org/
---------------------------------------------
QUESTION IN ENGLISH
---------------------------------------------
Though this spot having a sipritual and historic significance ,situated
near holy Makkah yet has a very deep and profound relation to
masjid-e-QUBA , first masjid of islam in Madina.
This spot itself has a very historic importance and every muslim must
have heard or read about it. A very important event of islamic history
had occured here.
pilgrims generally miss watching this spot despite very near to Makkah
because of no suitable guidance.
CAN YOU TELL:-
1- Name of this spot ? and
2- How is it associated with Masjid QUBA in Madina Munawarrah ?
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
AHSWER
------------------------------------
First in URDU then in English
-------------------------------------
س سوال کا درست جواب بھائی تنویر علی اور بہن تزئین نے دیا. انکو میری
جانب سے مبارک ہو -
مدینہ منورہ میں جو بھی بلایا جاتا ہے اسکی مسجد نبوی اور روضۂ رسول صلی
الله علیہ وسلم پر حاضری کے بعد پہلی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ اسلام کے
پہلی مسجد "مسجد قبا " میں حاضر ہو کر دو رکعات نفل ادا کرے کیوں کہ رسول
الله صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے جس نے قبا میں دو رکعات نفل ادا کیے
اسکے لیے ایک عمرے کا ثواب ہے -- اس ثواب کو حاصل کرے کےلیے شاید ہی کوئی
حاجی یا زائر ہو جو مدینہ جا ے اور قبا میں دو رکعات ادا کرنے کے سعادت
حاصل نہ کرے -
لیکن بہت کم کو یہ پس منظر معلوم ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ
وسلم نے یہ فرمان کس تاریخی موقعہ پر دیا تھا - اگر حاجی یا زائر اس
تاریحی موقعہ کو زہن میں رکھ کر یہاں دو رکعات نفل ادا کرے تو اس نفلوں کے
پڑھنے کا مزہ دو چند ہو جاتا ہے اور ان نفلوں کا ادا کرنا محض ایک رسم نہی
رہتا بلکہ آنکھوں کا پر نم ہو جانا بھی لازم ہو جاتا ہے -
اصل میں جب مسلمان کمزور تھے اور ایک مرتبہ رسول صلی الله علیہ وسلم کی
سربراہی میں مدینہ سے مکّہ عمرے کی غرض سے جا رہے تھے تو مکّہ سے ٢٥ کلو
میٹر پہلے " حدیبیہ " کے مقام پر کفّار قریش نے ان کے قافلے کو روک دیا
اور مکّہ میں انکا داخلہ ممنوع قرار دے دیا -
مسلمون نے اس ہی مقام پر پڑاؤ ڈال دیا اور رسول صلی الله علیہ وسلم نے اس
مقام پر ببول کے ایک درخت کے نیچے صحابہ سے بعیت لی جو جو بعیت رضوان کے
نام سے مشھور ہے
شقی القلب کفّار نے مسلمانوں کو مکّہ نہیں آنے دیا اور حدیبیہ کے مقام پر
مسلمانون اور کفّار مکّہ کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ ہوا جسے " صلح
حدیبیہ " کہا جاتا ہے -
اس معاہدہ میں بظاھر ایسا لگ رہا تھا کہ رسول الله صلی الله علیھ وسلم نے
یہ معاہدہ دب کر کیا ہے کیوں کہ اس میں دو تین نکات بہت سخت تھے جسمیں
مسلمانوں پر لازم تھا کہ وہ اس مرتبہ حدیبیہ سے بغیر عمرہ کیے واپس چلے
جائیں اور اگلے سال عمرہ کرنے این جس دوران انکا قیام مکّہ میں تین دن سے
زیادہ نہی ہوگا - معاہدہ کے ایک شق یہ تھی کہ دس سال تک مدینہ کے مسلمانوں
سے مکّہ کے کفّار جنگ نہیں کریں گے اور اس دوران اگر کوئی مدینہ کا شخص
مسلمانوں کو چھوڑ کر مکّہ آے گا تو مکّہ کے کافر اسے واپس کرنے کے پابند
نہیں ہونگے لیکن مکّہ کا کوئی شخص مسلمان ہو کر مدینہ جایے گا تو مدینہ کے
مسلمان ا ا سکو واپس کرنے کے پابند ہونگے -
یہ شرائط صحابہ اکرام کو بہت کڑی محسوس ہوئیں لیکن رسول مکرم صلی الله
علیھ وسلم نبوت کے نگاہ سے دیکھ رہے تھے اور آپ رسول الله صلی الله علیھ
وسلم نے یہ معاہدہ کر لیا - صحابہ رنجیدہ تھے -لیکن تاریخ گواہ ہے کہ رسول
الله صلی الله علیھ وسلم کا فیصلہ کتنا دانشمندانہ تھا کہ یہی معاہدہ فتح
مکّہ یعنی فتح مبین ثابت ہوا
- رسول الله صلی الله علیھ وسلم کے دانشمندی دیکھیں جسکو صحابہ اکرام اس
وقت سمجھ نہیں پا رہے تھے -
دس سال جنگ نہ کرنے کے معاہدے سے آپ صلی الله علیھ وسلم کو موقعہ ملا کے
اس دوران آپ صلی الله علیھ وسلم نے سکوں سے تبلیغ اسلام کا کم شروع کیا -
دنیا بھر کے بادشاہوں کو خطوط لکھے اور چند سالوں میں مسلمانوں کی تعداد
میں کی گنا اضافہ ہو ا -
دوسرتے یہ کہ مدینہ کا کوئی شخص مسلمانوں کو چھوڑ کر مکّہ چلا جاتے ، اس
مرتد شخص کا مدینہ سے چلا جانا ہی بہتر تھا کیوں کہ وہ دوسرے مدینہ کے
مسلمانوں کو بھی ورغلا سکتا تھا اور اگر کوئی مکّہ کا کافر مسلمان ہو کر
مدینہ آ جا ے اس کے لیے بہتر تھا کہ وہ مسمان بن کے مکّہ کے لوگوں میں ہے
تبلیغ کرے کیوں کہ اس وقت ہجرت مدینہ کے بعد مکّہ میں دین کی تبلیغ کے لیے
کوئی مسلمان باقی نہ رہا تھا - اور تاریخ گواہ ہے کہ سیدنا ابو جندل سمیت
کئی لوگ بعد میں مسلمان ہوے اور انھوں نے مکّہ میں اشاعت اسلام کے لیے بڑا
کام کیا-
حدیبیہ کا معاہدہ ہونے کے بعد رسول الله صلی الله علیھ وسلم نے واپسی کا
سفر شروع کرنے سے پہلے صحابہ اکرام کو حکم دیا کہ وہ اپنے احرام کھول دیں
اور عمرہ نہ کرنے کی وجہ سے بطور دم یعنی جرمانہ جانوروں کے قربانی دیں -
تاریخی روایات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ رسول الله صلی الله علیھ وسلم کے حیات
مبارک میں یہ واحد موقعہ تھا جب صحابہ اکرام نے حکم سرکار صلی الله علیھ
وسلم کی بجا آواری میں اس عجلت کا مظاہرہ نہیں کیا جس کے لیے وہ مشہور تھے
اور جلد بازی میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کرتے تھے - یہ خدا نہ
خواستہ انھوں نے حکم عدولی کی وجہ سے نہیں کیا بلکہ انکو عمرہ نہ کرنے کے
ثواب سے محروم رہنے کا اتنا افسوس تھا کہ وہ گو مگو کے علم ںمیں تھے - جب
رسول الله صلی الله علیھ وسلم نے خود احرام کھولا اور جانور ذبحہ کیا تو
سحاب نے فوری اتباع کی - اور یوں بغیر عمرہ کیے مدینہ واپسی کا سفر شروع
ہوا - صحابہ اکرام عمرہ کا ثواب نہ حاصل کرے کی وجہ سے گرفتہ دل تھے -
رسول الله صلی الله علیہ وسلم انکی دلی کفیت جانتے تھے - سواریاں جب مدینہ
کے قریب قبا کے مقام پر پہنچیں تو الله کے حکم سے رسول الله صلی الله علیہ
وسلم نے صحابہ اکرام سے ارشاد فرمایا " تم اگر مسجد قبا میں دو رکعات نفل
ادا کر لو تو الله رب العزت تمہیں ایک عمرے کا ثواب عطا کریں گے - "
بس یہ حکم ہونا تھا کہ صحابہ اکرام کے چہرے خوشی سے کھل گیے - سب نے قبا
میں دو رکعات نماز ادا کی - اور یوں حدیبیہ کا مقام مسجد قبا سے جڑ گیا -
اور اللہ کا فضل دیکھیں کہ الله نے یہ انعام صرف ان اصحاب اکرام تک محدود
نہیں کیا جو حدیبیہ سے عمرہ کئیے بغیر واپس آ گے تھے بلکہ یہ ثواب قیامت
تک تمام ان لوگوں کے کے لیے بھی جاری و ساری کر دیا جو یہاں کبھی بھی دو
رکعات نماز ادا کریں گے - الله اکبر-
آج اگر ہم اس تاریخی پس منظر کو رکھ کر مسجد قبا میں نماز نماز پڑھیں تو
اس کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے اور دوران نماز حدبیہ کا واقعہ اور مقام
نظروں میں گھوم جاتا ہے -
اور اھلا '' کے اس سوال میں آپکو اوپر جو تصویر دکھائی گئی ہے وہ حدیبیہ
کے اس ہی تاریخی مقام کی ہے .- آپ اگرکچھ اور تصاویر اور معلومات دیکھنا
چاہیں تو اھلا'' کی دو لینکس ضرور دیکھیں -
http://www.ahlanpk.org/new1.html#Masjid%20Hudaybiya
http://www.ahlanpk.org/mak-hudebia.htm
MAIN
QUIZ CONTENT PAGE
NEXT
QUIZ
PREVIOUS
QUIZ