QUIZ NO. 13
SEE THE PIC AND ANSWER


اور حاجیوں نے مجھے چومنا چھوڑ دیا

جی ہاں میں جنّت کا پتھر حجر اسود ہوں - لوگ مجھے چومنے کے لیے بے قرار رہتے ہیں . مجھے بوسہ دینے کے لیے لوg  دوڑتے ہیں ، جھپٹتے ہیں ، ایک دوسرے کو دھکہ دیتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح مجھے چوم لیں - لیکن میری ہزاروں سال کی تاریخ میں ٢٢ [ بائیس ] سال ایسے بھی گزرے کہ حاجیوں نے مجھے چومنا چھوڑ دیا - وہ طواف تو کرتے ، کعبہ سے چمٹ چمٹ کر روتے . غلاف کعبہ سے اپنے سینوں کو چمٹاتے لیکن نہ جانے کیوں مجھے بوسہ دینے سے کتراتے -

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ لوگوں نے مسلسل ٢٢ [ بائیس ] مجھے بوسہ کیوں نہی دیا- مجهے کیوں نظر انداز کیا - اور اگر آپ یہ بھی بتا دیں کہ یہ کونسی صدی ہجری کے کون سے سال تھے تو مجھے خوشی ہوگئی کہ موجودہ دور کے ، مجهے دل و جاں سے چاہنے والے اہل ایمان کچھ میرے ماضی کو بھی جانتے ہیں -

اور ہاں پھر اپ کے پاس ایسی لاتعداد تصاویر اور معلومات کے
لیے
وسیم کی ویب "اہلا" تو ہے نا -
CLICK

http://www.ahlanpk.org/
------------------------------------


Question in English
-----------------------------------
WHY THE PILGRIMS HAD LEFT ME KISSING

i am HAJR-E-ASWAD.--the black stone of heaven
All the faithfuls are always eager to kiss me. They run fast , they push each other to reach me to get the honor of kissing me. . But during my whole long history of thousands of years , the people did not bother to kiss me for 22 years.
They used to dp their tawaf . they rubbed their chests to kabba wall but ignored me completely to kiss.

CAN YOU TELL WHY THEY DID NOT KISS ME DURING THESE PARTICULARS 22 YEARS. I WOULD BE HAPPY IF YOU TELL IN WHICH CENTURY AND IN WHICH YEARS THE PILGRIMS IGNORED ME TO KISS.
AND
one thing more you have waseem web AHLAN for such unique pics and information
CLICK

========================================
=

NOTE THE ANSWER
------------------------------
FIRST IN URDU THEN IN ENGLISH
----------------------------------------
--------------------------
اس سوال کا کئی ساتھیوں نے صحیح جواب دیا -لیکن سب سے پہلے صحیح جواب بھائی احمد صفی کا موصول ہوا - تاہم تمام ساتھی مبارک باد کے لائق ہیں --
٣١٧ ہجری میں کرمتھیاں قبیلے کے قاید ابو طاہر نامی شخص نے مکّہ کا محاصرہ کر لیا اور سات سو انسانوں کو جو کعبہ سے چمٹے ہوے تھے شہید کر دیا. -اور زم زم کے کویں کو لاشوں سے بھر دیا - اسنے لوگوں کی دولت کو زیورات کو خوب لوٹا اور غلاف کعبہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے -اسنے کعبہ کا دوازہ اور میزاب رحمت اکھاڑ دیا -
بات یہیں ختم نہیں ھوئی - اسنے سات زو الحجہ ٣١٧ ہجری کو حجر اسود کو بھی کعبہ کے دیوار سے نکال لیا اور اپنے ساتھ اپنے وطن جو آج کل کے حساب سے بحرین کہلاتا ہے ، لے گیا - اور یوں کعبہ کے دیوار سے جنّت کا یہ پتھر جدا ہوگیا - اور پھر بائیس سال حجر اسود کعبہ سے دور رہا - اس دوران لوگ حجر اسود کو بوسہ دینے سے محروم رہے - اور پھر دس زو الحجہ ٣٣٩ ہجری کو یہ مقدس پتھر واپس مکّہ لیا گیا اور اس کو لانے والے کرمتھیاں قبیلے کے ہی سمبر بن الحسن تھے -
کچھ مقامات پر یہ بھی آیا ہے کہ اس پتھر کے واپسی کے لیے تاوان کے رقم بھی دے گیئ - رقم دے گیئ یا نہی دے گیئ لیکن ابو طاہر نے عاشقان دین کے ساتھ بڑی زیاتی کے اور انھیں ٢٢ سال اس کے دیدار سے اور اس کو چومنے سے محروم رکھا -
قدرت نے وقت پر اپنا چابک چلایا اور ابو طاہر ایک ایسے مرض میں گرفتار ہوا کہ اسکے جسم میں کیڑے پر گیۓ اور وہ حسرت و یاس کے تصویر بن گیا - اور بل آخر اس دار فانی سے کوچ کر گیا.-


PLEASE ALSO READ THIS AHLAN LINK FOR MANY MORE MISHAPS WITH HAJRAH ASWAD
http://www.ahlanpk.org/art3.html

======================
ANSWER IN ENGLISH
======================
Under the leadership of Abu Tahir, the Karmathians seized Mecca. They killed seven
hundred persons inside the Sanctuary while they were clinging to the Ka`bah. With their bodies Abu Tahir filled Zamzam
up and floored the Sacred Mosque and its precincts. Moreover, he usurped the people's wealth, jewels of the Ka`bah
and ripped its curtains apart. He shared out the covering of the Ka`bah amongst his followers, practised plunderage,
pulled out the Ka`bah door and the golden waterspout. On the seventh of Dhul-Hijjah, 317 A.H. Abu Tahir ordered
Ja`afar bin `Ilaj to remove the the Black Stone. That followed committing many atrocities against those who
circumambulated the Sacred House, took seclusion for worship, bowed, or prostrated themselves therein [in Prayer].
The Karmathians took the Black Stone to Hajar (their homeland), leaving its place in the Ka`bah empty. The people,
seeking blessing, used to put their hands in its empty place until the Black Stone had been restored by Sunbur bin
Al-Hasan the Karmathian on Tuesday, the Day of Sacrifice, 339 A.H. Thus, the Stone remained missing for about
twenty-two years.

PLEASE ALSO READ THIS AHLAN LINK FOR MANY MORE MISHAPS WITH HAJRAH ASWAD
http://www.ahlanpk.org/art3.html





MAIN QUIZ CONTENT PAGE

NEXT QUIZ

PREVIOUS QUIZ